مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5953
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ فَقَالَ مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ قُلْتُ أَرَدْتُ ظِلَّهَا قَالَ هَلْ غَيْرَ ذَلِكَ قُلْتُ لَا مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِكَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى وَنَفَحَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِنَّ هُنَالِكَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ السُّرَرُ بِهِ سَرْحَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عمران انصاری (رح) کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک درخت کے سائے تلے پڑاؤ کئے ہوئے تھا کہ حضرت ابن عمر ؓ میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ اس درخت کے نیچے پڑاؤ کرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں اس کا سایہ حاصل کرنا چاہتا تھا انہوں نے پوچھا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم منٰی دو پتھریلے علاقوں کے درمیان ہو یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے پھونک ماری تو وہاں سرر نامی ایک وادی آئے گی وہاں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر انبیاء کرام ؓ نے استراحت فرمائی ہے۔
Top