مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5897
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِي كَثِيرٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ وَاقِفًا بِعَرَفَاتٍ فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ حِينَ تَدَلَّتْ مِثْلَ التُّرْسِ لِلْغُرُوبِ فَبَكَى وَاشْتَدَّ بُكَاؤُهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ عِنْدَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ وَقَفْتَ مَعِي مِرَارًا لِمَ تَصْنَعُ هَذَا فَقَالَ ذَكَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِمَكَانِي هَذَا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ دُنْيَاكُمْ فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ میدان عرفات میں وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے سورج کو دیکھا جو غروب کے لئے ڈھال کی طرح لٹک آیا تھا وہ اسے دیکھ کر رونے لگے اور خوب روئے ایک آدمی نے پوچھا کہ اے ابو عبدالرحمن آپ کے ساتھ مجھے کئی مرتبہ وقوف کا موقع ملا ہے لیکن کبھی آپ نے ایسا نہیں کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے نبی کریم ﷺ کی یاد آگئی وہ بھی اسی جگہ پر وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے فرمایا تھا لوگو! دنیا کی جتنی زندگی گذر چکی ہے اس کے بقیہ حصے کی نسبت صرف اتنی ہی ہے جتنی اس دن کے بقیہ حصے کی گذرے ہوئے دن کے ساتھ ہے۔
Top