مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5805
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا مِنْ يَهُودِ بَنِي حَارِثَةَ يُقَالُ لَهَا ثَمْغٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا نَفِيسًا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ قَالَ فَجَعَلَهَا صَدَقَةً لَا تُبَاعُ وَلَا تُوهَبُ وَلَا تُورَثُ يَلِيهَا ذَوُو الرَّأْيِ مِنْ آلِ عُمَرَ فَمَا عَفَا مِنْ ثَمَرَتِهَا جُعِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَابْنِ السَّبِيلِ وَفِي الرِّقَابِ وَالْفُقَرَاءِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالضَّعِيفِ وَلَيْسَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُؤْكِلَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْهُ مَالًا قَالَ حَمَّادٌ فَزَعَمَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُهْدِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ مِنْهُ قَالَ فَتَصَدَّقَتْ حَفْصَةُ بِأَرْضٍ لَهَا عَلَى ذَلِكَ وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِأَرْضٍ لَهُ عَلَى ذَلِكَ وَوَلِيَتْهَا حَفْصَةُ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق ؓ کو خیبر میں یہود بنی حارثہ کی ایک زمین حصے میں ملی جسے ثمغ کہا جاتا تھا وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایساٹکڑا آیا ہے کہ اس سے زیادہ عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا، میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں چناچہ حضرت عمر فاروق ؓ نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کردیا جسے بیچا جاسکے گا اور نہ ہبہ کیا جاسکے گا اور نہ ہی اس میں وراثت جاری ہوگی، البتہ آل عمران کے اصحاب رائے اس کے متولی ہوں گے اور فرمایا کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو " جو اس سے اپنے مال میں اضافہ نہ کرنا چاہتا ہو " کھلانے میں کوئی حرج نہیں، عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ اس میں سے عبداللہ بن صفوان کو ہدیہ بھیجا کرتے تھے، حضرت حفصہ ؓ نے بھی اپنی زمین صدقہ کردی تھی، حضرت ابن عمر ؓ نے بھی انہی شرائط پر اپنی زمین صدقہ کردی تھی اور حضرت حفصہ ؓ اس کی نگران تھیں۔
Top