مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5669
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ حُجَّاجًا حَتَّى وَرَدُوا مَكَّةَ فَدَخَلُوا الْمَسْجِدَ فَاسْتَلَمُوا الْحَجَرَ ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ أُسْبُوعًا ثُمَّ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا رَجُلٌ ضَخْمٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ يُصَوِّتُ بِنَا عِنْدَ الْحَوْضِ فَقُمْنَا إِلَيْهِ وَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقَالُوا ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ قَالَ مَنْ أَنْتُمْ قُلْنَا أَهْلُ الْمَشْرِقِ وَثَمَّ أَهْلُ الْيَمَامَةِ قَالَ فَحُجَّاجٌ أَمْ عُمَّارٌ قُلْتُ بَلْ حُجَّاجٌ قَالَ فَإِنَّكُمْ قَدْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ قُلْتُ قَدْ حَجَجْتُ مِرَارًا فَكُنْتُ أَفْعَلُ كَذَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا مَكَانَنَا حَتَّى يَأْتِيَ ابْنُ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنَّا قَدِمْنَا فَقَصَصْنَا عَلَيْهِ قِصَّتَنَا وَأَخْبَرْنَاهُ مَا قَالَ إِنَّكُمْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ أَخَرَجْتُمْ حُجَّاجًا قُلْنَا نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ كُلُّهُمْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُمْ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عبداللہ بن بدر کہتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ کر حرم شریف میں داخل ہوئے حجر اسود کا استلام کیا، پھر ہم نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگا کر طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں، اچانک بھاری وجود کا ایک آدمی چادر اور تہبند لپیٹے ہوئے نظر آیا جو حوض کے پاس سے ہمیں آوازیں دے رہا تھا، ہم اس کے پاس چلے گئے، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا تو پتہ چلا کہ وہ حضرت ابن عباس ؓ تھے جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگے کہ تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا اہل مشرق، پھر اہل یمامہ، انہوں نے پوچھا کہ حج کرنے کے لئے آئے ہو یا عمرہ کرنے؟ ہم نے عرض کیا کہ حج کی نیت سے آئے ہیں، وہ فرمانے لگے کہ تم نے اپناحج ختم کردیا، میں نے عرض کیا کہ میں نے اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ حج کیا ہے اور ہر مرتبہ اسی طرح کیا ہے؟ پھر ہم اپنی جگہ چلے گئے، یہاں تک کہ حضرت ابن عمر ؓ تشریف لے آئے، میں نے حضرت ابن عمر ؓ کے سامنے ساراواقعہ ذکر کیا اور حضرت ابن عباس ؓ کا یہ فتویٰ بھی ذکر کیا کہ تم نے اپناحج ختم کردیا حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا میں تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں یہ بتاؤ کہ کیا تم حج کی نیت سے نکلے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا بخدا! نبی کریم ﷺ اور حضرات شیخین ؓ نے بھی حج کیا ہے اور ان سب نے اسی طرح کیا ہے جسے تم نے کیا۔
Top