مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5611
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ كَتَبْتَ هَذَا الْكِتَابَ قَالَ نَعَمْ أَمَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَغَيَّرَ الْإِيمَانُ مِنْ قَلْبِي وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا وَلَهُ جِذْمٌ وَأَهْلُ بَيْتٍ يَمْنَعُونَ لَهُ أَهْلَهُ وَكَتَبْتُ كِتَابًا رَجَوْتُ أَنْ يَمْنَعَ اللَّهُ بِذَلِكَ أَهْلِي فَقَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فِيهِ قَالَ أَوَ كُنْتَ قَاتِلَهُ قَالَ نَعَمْ إِنْ أَذِنْتَ لِي قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ قَدْ اطَّلَعَ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حضرت حاطب بن ابی بلتعہ ؓ کو لایا گیا نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ خط تم نے ہی لکھا ہے؟ انہوں نے اس کا اقرار کرتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ کی قسم، میرے دل میں ایمان کے اعتبار سے کوئی تغیر واقع نہیں ہوا بات اصل میں اتنی ہے کہ قریش کے ہر آدمی کا مکہ مکرمہ میں کوئی نہ کوئی حمایتی یا اس کے اہل خانہ موجود ہیں جو اس کے اعزہ و اقرباء کی حفاظت کرتے ہیں میں نے انہیں یہ خط لکھ دیا تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے ان میں سے کسی سے میرے اہل خانہ کی حفاظت کروا لے حضرت عمر ؓ نے عرض کیا مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اتاروں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم واقعی اسے مارو گے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! اگر آپ نے اجازت دے دی؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے اہل بدر کو زمین پر جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو چاہو کرو (میں نے تمہیں معاف کردیا)
Top