مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5592
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّ عِنْدَنَا رِجَالًا يَزْعُمُونَ أَنَّ الْأَمْرَ بِأَيْدِيهِمْ فَإِنْ شَاءُوا عَمِلُوا وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يَعْمَلُوا فَقَالَ أَخْبِرْهُمْ أَنِّي مِنْهُمْ بَرِيءٌ وَأَنَّهُمْ مِنِّي بُرَآءُ ثُمَّ قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِسْلَامُ فَقَالَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَمَا الْإِحْسَانُ قَالَ تَخْشَى اللَّهَ تَعَالَى كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَا تَكُ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُحْسِنٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَمَا الْإِيمَانُ قَالَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْبَعْثِ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُؤْمِنٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ قَالَ وَكَانَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُورَةِ دِحْيَةَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہماری ملاقات حضرت ابن عمر ؓ سے ہوئی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہمارے یہاں کچھ لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ معاملات ان کے اختیار میں ہیں، چاہیں تو عمل کرلیں اور چاہیں تو نہ کریں، ہماری بات سن کر انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں یہ بات کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے محمد! ﷺ " اسلام " کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نیزیہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے کہا کہ جب میں یہ کام کرلوں تو میں " مسلمان " کہلاؤں گا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں! اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا: پھر اس نے پوچھا کہ " احسان " کی تعریف کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اللہ سے اس طرح ڈرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر ہی تصور نہ کرسکو تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے اس نے کہا کیا ایسا کرنے کے بعد میں " محسن " بن جاؤں گا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں! اس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا پھر اس نے پوچھا کہ " ایمان " کی تعریف کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں، موت کے بعد دوبارہ زندگی، جنت و جہنم اور ہر تقدیر پر یقین رکھو، اس نے کہا کیا ایسا کرنے کے بعد میں " مؤمن " کہلاؤں گا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں! اس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ بھی ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حضرت دحیہ کلبی ؓ کی صورت میں آتے تھے۔
Top