مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5462
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صَالِحٍ وَاسْمُهُ الَّذِي يُعْرَفُ بِهِ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ صَالِحًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اخْطُبْ عَلَيَّ ابْنَةَ صَالِحٍ فَقَالَ إِنَّ لَهُ يَتَامَى وَلَمْ يَكُنْ لِيُؤْثِرَنَا عَلَيْهِمْ فَانْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى عَمِّهِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ لِيَخْطُبَ فَانْطَلَقَ زَيْدٌ إِلَى صَالِحٍ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ يَخْطُبُ ابْنَتَكَ فَقَالَ لِي يَتَامَى وَلَمْ أَكُنْ لِأُتْرِبَ لَحْمِي وَأَرْفَعَ لَحْمَكُمْ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَنْكَحْتُهَا فُلَانًا وَكَانَ هَوَى أُمِّهَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ابْنَتِي فَأَنْكَحَهَا أَبُوهَا يَتِيمًا فِي حَجْرِهِ وَلَمْ يُؤَامِرْهَا فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَالِحٍ فَقَالَ أَنْكَحْتَ ابْنَتَكَ وَلَمْ تُؤَامِرْهَا فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ أَشِيرُوا عَلَى النِّسَاءِ فِي أَنْفُسِهِنَّ وَهِيَ بِكْرٌ فَقَالَ صَالِحٌ فَإِنَّمَا فَعَلْتُ هَذَا لِمَا يُصْدِقُهَا ابْنُ عُمَرَ فَإِنَّ لَهُ فِي مَالِي مِثْلَ مَا أَعْطَاهَا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نعیم بن نحام ؓ " جنہیں نبی کریم ﷺ نے صالح کا خطاب دیا تھا " کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ نے اپنے والد سے درخواست کی کہ صالح کی بیٹی سے میرے لئے پیغام نکاح بھیجیں، حضرت عمر ؓ کہنے لگے کہ اس کے یتیم بھتیجے ہیں وہ ہمیں ان پر ترجیح نہیں دیں گے ابن عمر ؓ اپنے چچازید بن خطاب ؓ کے پاس چلے گئے اور ان سے بھی پیغام نکاح بھیجنے کے لئے کہا، چناچہ زید ؓ خود ہی صالح ؓ کے پاس چلے گئے اور فرمایا کہ مجھے عبداللہ بن عمر ؓ نے آپ کی بیٹی کے لئے اپنی طرف سے نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے صالح ؓ نے کہا کہ میرے یتیم بھتیجے موجود ہیں میں اپنے گوشت کو نیچا کر کے آپ کے گوشت کو اونچا نہیں کرسکتا، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اس لڑکی کا نکاح میں نے فلاں شخص سے کردیا۔ لڑکی کی ماں حضرت ابن عمر ؓ سے اس کی شادی کرنا چاہتی تھی، وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی! عبداللہ بن عمر ؓ نے میری بیٹی کا اپنے لئے رشتہ مانگا تھا لیکن اس کے باپ نے اپنی پرورش میں موجود یتیم بھتیجے سے اس کا نکاح کردیا اور مجھ سے مشورہ تک نہیں کیا نبی کریم ﷺ نے صالح کو بلابھیجا اور فرمایا کہ کیا تم نے اپنی بیٹی کا رشتہ اپنی بیوی کے مشورے کے بغیر ہی طے کردیا؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ایسا ہی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا عورتوں سے اس کے متعلق مشورہ کرلیا کرو جب کہ وہ کنواری بھی ہوں صالح ؓ کہنے لگے کہ میں نے یہ کام صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر ؓ جو مہر اسے دیں گے، میرے پاس ان کا اتنا ہی مال پہلے سے موجود ہے (میں ان کا مقروض ہوں اس لئے مجھے اس حال میں اپنی بیٹی ان کے نکاح میں دینا گوارا نہ ہوا)
Top