مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5432
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ حَدَّثَنَا بَيَانٌ عَنْ وَبَرَةَ عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ يَعْنِي سَعِيدًا عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يُحَدِّثَنَا بِحَدِيثٍ يُعْجِبُنَا فَبَدَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا تَقُولُ فِي الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ قَالَ وَيْحَكَ أَتَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ إِنَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ بِقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
سعید بن جبیر رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہمارے پاس تشریف لائے ہمیں امید تھی کہ وہ ہم سے عمدہ احادیث بیان کریں گے لیکن ہم سے پہلے ہی ایک آدمی (جس کا نام حکم تھا) بول پڑا اور کہنے لگا اے ابو عبدالرحمن فتنہ کے ایام میں قتال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا تیری ماں تجھے روئے کیا تجھے معلوم ہے کہ فتنہ کیا چیز ہے؟ نبی کریم ﷺ مشرکین سے قتال کیا کرتے تھے ان میں یا ان کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا ایسا نہیں تھا جیسے آج تم حکومت کی خاطر قتال کرتے ہو۔
Top