مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5395
حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا مَرَّ عَلَيْهِ وَهُمْ فِي طَرِيقِ الْحَجِّ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ أَلَسْتَ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ قَالَ بَلَى قَالَ فَانْطَلَقَ إِلَى حِمَارٍ كَانَ يَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رَاحِلَتَهُ وَعِمَامَةٍ كَانَ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَدَفَعَهَا إِلَى الْأَعْرَابِيِّ فَلَمَّا انْطَلَقَ قَالَ لَهُ بَعْضُنَا انْطَلَقْتَ إِلَى حِمَارِكَ الَّذِي كُنْتَ تَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَتِكَ الَّتِي كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ فَأَعْطَيْتَهُمَا هَذَا الْأَعْرَابِيَّ وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا يَرْضَى بِدِرْهَمٍ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عبداللہ بن دینار رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی حضرت ابن عمر ؓ کے پاس سے گذرا وہ حج کے لئے جارہے تھے حضرت ابن عمر ؓ نے اس دیہاتی سے پوچھا کہ کیا آپ فلاں بن فلاں نہیں ہیں؟ اس نے کہا کیوں نہیں حضرت ابن عمر ؓ اپنے گدھے کے پاس آئے جب آپ اپنی سواری سے اکتاجاتے تو اس پر آرام کرتے تھے اور اپناعمامہ لیا جس سے وہ اپنے سر پر پگڑی باندھا کرتے تھے اور یہ دونوں چیزیں اس دیہاتی کو دے دیں جب وہ چلا گیا تو ہم میں سے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اپنا گدھا جس پر آپ آرام کیا کرتے تھے اور وہ عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے اس دیہاتی کو دے دیئے جب کہ وہ تو ایک درہم سے بھی خوش ہوجاتا؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔
Top