حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
ابوجعفر محمد بن علی (رح) کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ جب کوئی بات نبی کریم ﷺ سے سن لیتے یا کسی موقع پر موجود ہوتے تو اس میں (بیان کرتے ہوئے کمی بیشی بالکل نہیں کرتے تھے کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر ؓ کہہ رہے تھے حضرت ابن عمر ؓ بھی وہاں تشریف فرما تھے عبید بن عمیر کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو ریوڑوں کے درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں حضرت عمر ؓ کہنے لگے کہ یہ حدیث اس طرح نہیں ہے اس پر عبید بن عمر کو ناگواری ہوئی اس مجلس میں عبداللہ بن صفوان بھی تھے وہ کہنے لگے کہ اے ابو عبدالرحمن آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں نبی کریم ﷺ نے کس طرح فرمایا تھا حضرت ابن عمر ؓ نے مذکورہ حدیث دوبارہ سنا دی اور اس میں " ربیضین " کے بجائے " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تو عبداللہ نے کہا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے اس دونوں کا مطلب تو ایک ہی ہے حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔