مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5285
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتَشٍ أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سَلْمَانَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ قَالَ كُنَّا بِمَكَّةَ فَجَلَسْنَا إِلَى عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ إِلَى جَنْبِ جِدَارِ الْمَسْجِدِ فَلَمْ نَسْأَلْهُ وَلَمْ يُحَدِّثْنَا قَالَ ثُمَّ جَلَسْنَا إِلَى ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ مَجْلِسِكُمْ هَذَا فَلَمْ نَسْأَلْهُ وَلَمْ يُحَدِّثْنَا قَالَ فَقَالَ مَا بَالُكُمْ لَا تَتَكَلَّمُونَ وَلَا تَذْكُرُونَ اللَّهَ قُولُوا اللَّهُ أَكْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ بِوَاحِدَةٍ عَشْرًا وَبِعَشْرٍ مِائَةً مَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ وَمَنْ سَكَتَ غَفَرَ لَهُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَمْسٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا بَلَى قَالَ مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَهُوَ مُضَادُّ اللَّهِ فِي أَمْرِهِ وَمَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِغَيْرِ حَقٍّ فَهُوَ مُسْتَظِلٌّ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَتْرُكَ وَمَنْ قَفَا مُؤْمِنًا أَوْ مُؤْمِنَةً حَبَسَهُ اللَّهُ فِي رَدْغَةِ الْخَبَالِ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ وَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ أُخِذَ لِصَاحِبِهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ لَا دِينَارَ ثَمَّ وَلَا دِرْهَمَ وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ حَافِظُوا عَلَيْهِمَا فَإِنَّهُمَا مِنْ الْفَضَائِلِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
ایوب بن سلیمان کہتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مکرمہ میں عطاء خراسانی (رح) کے پاس مسجد کی ایک دیوار کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے پھر ہم حضرت ابن عمر ؓ کے پاس بھی اسی طرح بیٹھے رہے کہ ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے بالآخر حضرت ابن عمر ؓ کہنے لگے کیا بات ہے تم لوگ کچھ بولتے کیوں نہیں؟ اور اللہ کا ذکر کیوں نہیں کرتے؟ اللہ اکبر، الحمدللہ اور سبحان اللہ وبحمدہ کہو ایک کے بدلے میں دس اور دس کے بدلے میں سونیکیاں عطاء ہوں گی اور جو جتنا اس تعداد میں اضافہ کرتاجائے گا اللہ اس کی نیکیوں میں اتناہی اضافہ کرتاجائے گا اور جو شخص سکوت اختیار کرلے اللہ اس کی بخشش فرمائے گا کیا میں تمہیں پانچ باتیں نہ بتاؤں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں فرمایا جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں سے کسی ایک میں حائل ہوگئی تو گویا اس نے اللہ کے معاملہ اللہ کے ساتھ ضد کی جو شخص کسی ناحق مقدمے میں کسی کی اعانت کرے وہ اللہ ناراضگی کے سائے تلے رہے گا جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے جو شخص کسی مومن مرد و عورت کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی کرتا ہے اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر روک لے گا جو شخص مقروض ہو کر مرے تو اس کی نیکیاں اس سے لے کر قرض خواہ کودے دی جائیں گی کیونکہ قیامت میں کوئی درہم و دینار نہ ہوگا اور فجر کی دو سنتوں کا خوب اہتمام کیا کرو کیونکہ یہ دو رکعتیں بڑے فضائل کی حامل ہیں۔
Top