مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5224
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَمْرٌ مُبْتَدَعٌ أَوْ مُبْتَدَأٌ أَوْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالَ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَاعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! ہم جو عمل کرتے ہیں کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے لہٰذا اے ابن خطاب! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کردیا جاتا ہے چناچہ اگر وہ اہل سعادت میں سے ہو تو وہ سعادت والے اعمال کرتا ہے اور اہل شقاوت میں سے ہو تو بدبختی والے اعمال کرتا ہے۔ فائدہ۔ اس حدیث کا تعلق مسئلہ تقدیر سے ہے اس کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " الطریق الاسلم الی شرح مسندالامام اعظم " کا مطالعہ کیجئے۔
Top