مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5070
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ فَلَوْ أَقَمْتَ فَقَالَ قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَإِنْ يُحَلْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلْ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ قَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَرَى سَبِيلَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا ثُمَّ طَافَ طَوَافًا وَاحِدًا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نافع (رح) کہتے کہ حضرت ابن عمر ؓ حج اور عمرہ کبھی ترک نہیں فرماتے تھے ایک مرتبہ ان کے پاس ان کے صاحبزداے عبداللہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی حج کے لئے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہوگئے تھے اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تو گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کیا۔
Top