مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4918
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ وَأَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّى بِعُمْرَةٍ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَانْطَلَقَ حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ آئے یہ اس وقت کی بات ہے جب حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے جنگ کے ارادے سے مکہ مکرمہ آیا ہوا تھا اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہوگئے تھے اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کی، پھر یوم النحرتک اسی طرح رہے۔
Top