مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4874
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ فَسَارَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ سَارَ حَتَّى أَمْسَى فَقُلْتُ الصَّلَاةَ فَسَارَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ فَسَارَ حَتَّى أَظْلَمَ فَقَالَ لَهُ سَالِمٌ أَوْ رَجُلٌ الصَّلَاةَ وَقَدْ أَمْسَيْتَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا فَسِيرُوا فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر ؓ کو حضرت صفیہ ؓ کے متعلق کوئی ناگہانی خبر ملی تو وہ روانہ ہوگئے اور اس ایک رات میں تین راتوں کی مسافت طے کی وہ شام ہونے تک چلتے رہے، میں نے ان سے نماز کا تذکرہ کیا لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہ کی اور چلتے رہے حتیٰ کہ اندھیرا چھانے لگا پھر سالم یا کسی اور آدمی نے ان سے کہا کہ شام بہت ہوگئی ہے۔ نماز پڑھ لیجئے انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کو بھی جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرلیتے تھے اور میں بھی ان دونوں کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اس لئے چلتے رہو، چناچہ وہ چلتے رہے حتیٰ کہ شفق بھی غائب ہوگئی، پھر انہوں نے اتر کر ونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھا۔
Top