مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4725
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَمَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْمَعْنَى عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنْ الطَّرِيقِ وَهُوَ يَقُولُ يَا نَافِعُ أَتَسْمَعُ فَأَقُولُ نَعَمْ قَالَ فَيَمْضِي حَتَّى قُلْتُ لَا قَالَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ وَأَعَادَ الرَّاحِلَةَ إِلَى الطَّرِيقِ وَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
نافع (رح) جو حضرت ابن عمر ؓ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر ؓ راستے میں چلے جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع! کیا اب بھی آواز آرہی ہے میں اگر " ہاں " میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
Top