مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4641
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ مَا أَقْعَدَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ الْغَزْوِ أَوْ عَنْ الْقَوْمِ إِذَا غَزَوْا بِمَا يَدْعُونَ الْعَدُوَّ قَبْلَ أَنْ يُقَاتِلُوهُمْ وَهَلْ يَحْمِلُ الرَّجُلُ إِذَا كَانَ فِي الْكَتِيبَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ إِمَامِهِ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ قَدْ كَانَ يَغْزُو وَلَدُهُ وَيَحْمِلُ عَلَى الظَّهْرِ وَكَانَ يَقُولُ إِنَّ أَفْضَلَ الْعَمَلِ بَعْدَ الصَّلَاةِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَمَا أَقْعَدَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْغَزْوِ إِلَّا وَصَايَا لِعُمَرَ وَصِبْيَانٌ صِغَارٌ وَضَيْعَةٌ كَثِيرَةٌ وَقَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ يَسْقُونَ عَلَى نَعَمِهِمْ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى سَبَايَاهُمْ وَأَصَابَ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ قَالَ فَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ ابْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ وَإِنَّمَا كَانُوا يُدْعَوْنَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا الرَّجُلُ فَلَا يَحْمِلُ عَلَى الْكَتِيبَةِ إِلَّا بِإِذْنِ إِمَامِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
ابن عون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے خط لکھ کر حضرت نافع (رح) سے یہ سوال پوچھا کہ حضرت ابن عمر ؓ نے جہاد میں شرکت کیوں چھوڑ دی ہے جبکہ جنگ شروع ہونے سے پہلے وہ اس کی دعاء کرتے تھے اور کیا کوئی شخص اپنے امیر کی اجازت کے بغیر لشکر پر حملہ کرسکتا ہے؟ انہوں نے مجھے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ حضرت ابن عمر ؓ تو ہر جہاد میں شریک ہوئے ہیں اور جانور کی پشت پر سوار رہے ہیں اور وہ تو خود فرماتے تھے کہ نماز کے بعدسب سے افضل عمل جہادفی سبیل اللہ ہے اب حضرت ابن عمر ؓ کا جہاد میں شریک نہ ہونا حضرت عمر ؓ کی کچھ وصیتوں کو پورا کرنے میں مصروفیت چھوٹے بچوں اور زیادہ زمینوں کی دیکھ بھال کی وجہ سے ہے اور نبی کریم ﷺ نے بنومصطلق پر اس وقت حملہ کیا تھا جبکہ وہ غافل تھے اور اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کروا دیا ان کی عورتوں کو قیدی بنالیا اور نبی کریم ﷺ کے حصے میں حضرت جویرہ ؓ آگئیں۔ یہ حدیث مجھے حضرت ابن عمر ؓ نے بتائی ہے جو کہ اس لشکر میں شریک تھے اور وہ لوگ پہلے اسلام کی دعوت دیتے تھے باقی کوئی شخص اپنے امیر کی اجازت کے بغیر کسی لشکر پر حملہ نہیں کرسکتا۔
Top