مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4625
حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ هَلْ كَانَتْ الدَّعْوَةُ قَبْلَ الْقِتَالِ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ ذَاكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ وَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
ابن عون (رح) کہتے کہ میں نے نافع (رح) کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کو دعوت دی جاتی تھی؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی کریم ﷺ نے بنومصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کردیا بقیہ افراد کو قید کرلیا اور اسی دن حضرت جویرہ بنت حارث ؓ ان کے حصے میں آئیں مجھ سے یہ حدیث حضرت ابن عمر ؓ نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔
Top