حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
زیاد بن صبیح حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیت اللہ کے سامنے کھڑا نماز پڑھ رہا تھا میرے پہلو میں ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے میں نے نماز کو لمبا کردیا اور ایک مرحلے پر اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ لیا شیخ مذکور نے یہ دیکھ کر میرے سنیے پر ایسا ہاتھ مارا کہ کسی قسم کی کسر نہ چھوڑی میں نے اپنے دل میں سوچا کہ انہیں مجھ سے کیا پریشانی ہے؟ چناچہ میں نے جلدی سے نماز کو مکمل کیا۔ دیکھا تو ایک غلام ان کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا میں نے پوچھا یہ بزرگ کون ہیں؟ اس نے بتایا کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہیں میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوگئے میں نے ان سے عرض کیا کہ اے عبدالرحمن آپ کو مجھ سے کیا پریشانی تھی؟ انہوں نے پوچھا کیا تم وہی ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں انہوں نے فرمایا نماز میں اتنی سختی؟ نبی کریم ﷺ اس سے منع فرماتے ہیں۔