مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4498
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ حَدَّثَنِي أَبُو دُهْقَانَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيْفٌ فَقَالَ لِبِلَالٍ ائْتِنَا بِطَعَامٍ فَذَهَبَ بِلَالٌ فَأَبْدَلَ صَاعَيْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَيِّدٍ وَكَانَ تَمْرُهُمْ دُونًا فَأَعْجَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّمْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ هَذَا التَّمْرُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
ابودہقانہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر ؓ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس کوئی مہمان آگیا نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال ؓ کو کھانا لانے کا حکم دیا حضرت بلال ؓ گئے اور اپنے پاس موجود کھجوروں کے دو صاع " جو ذراکم درجے کی تھیں " دے کر اس کے بدلے میں ایک صاع عمدہ کھجوریں لے آئے نبی کریم ﷺ کو عمدہ کھجوریں دیکھ کر تعجب ہوا اور فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ حضرت بلال ؓ نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔
Top