مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4497
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا قَالَ فَجَاءَ عَلِيٌّ فَرَآهَا مُهْتَمَّةً فَقَالَ مَا لَكِ فَقَالَتْ جَاءَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ فَأَتَاهُ عَلِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا فَقَالَ وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا وَمَا أَنَا وَالرَّقْمُ قَالَ فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فَقُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ فَقَالَ قُلْ لَهَا تُرْسِلُ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت فاطمہ ؓ کے یہاں گئے ان کے گھر کے دروازے پر پردہ لٹکا ہوا دیکھا تو وہیں سے واپس ہوگئے بہت کم ایسا ہوا ہوتا تھا کہ نبی کریم ﷺ ان کے یہاں جاتے اور ان سے ابتداء نہ کرتے الغرض! تھوڑی دیر بعد حضرت علی ؓ آئے تو حضرت فاطمہ ؓ غمگین دکھائی دیں انہوں نے پوچھا کیا ہوا؟ وہ بولیں کہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے تھے لیکن گھر کے اندر نہیں آئے ( اور باہر سے ہی واپس ہوگئے) حضرت علی ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! فاطمہ نے اس چیز کو اپنے اوپر بہت زیادہ محسوس کیا ہے کہ آپ ان کے پاس آئے بھی اور گھر میں داخل نہ ہوئے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا غرض مجھے ان منقش پردوں سے کیا غرض؟ یہ سن کر حضرت علی ؓ حضرت فاطمہ ؓ کے پاس گئے اور انہیں نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد سنایا انہوں نے کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ سے پوچھیے کہ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فاطمہ سے کہو کہ اسے بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔
Top