مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4464
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَرَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ فَإِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَسَكَتَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ أَتَاهُ فَقَالَ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى بَلَغَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُكَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ قَالَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے دور خلافت میں مجھ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ جن مرد و عورت کے درمیان لعان ہوا ہو کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی (یا خود بخود ہوجائے گی؟ ) مجھے کوئی جواب نہ سوجھا تو میں اپنی جگہ سے اٹھا اور حضرت ابن عمر ؓ کے گھر پہنچا اور ان سے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن! لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی؟ انہوں نے میرا سوال سن کر سبحان اللہ کہا اور فرمایا لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا اس نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے وہ بولتا ہے تو بہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بات پر خاموش رہتا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے اس کا سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا۔ کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہوگیا ہوں اس پر اللہ نے سورت نور کی یہ آیات " والذین یرمون ازواجہم۔۔۔۔۔۔ ان کان من الصدقین " نازل فرمائیں نبی کریم ﷺ ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا دوسرے نمبر پر نبی کریم ﷺ نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے یہ جھوٹا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹاہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچاہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو پھر نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرادی۔
Top