مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4451
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ آذِنِّي بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ يَعْنِي عُمَرَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا قَالَ فَتُرِكَتْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمْ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کے صاحبزادے " جو مخلص مسلمان تھے " نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! مجھے اپنی قمیض عطاء فرمائیے تاکہ میں اس میں اسے کفن دوں اس کی نماز جنازہ بھی پڑھایئے اور اللہ سے بخشش بھی طلب کیجئے نبی کریم ﷺ نے انہیں اپنی قمیض دے دی اور فرمایا کہ جنازے کے وقت مجھے اطلاع دیناجب نبی کریم ﷺ نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے دو باتوں کا اختیار ہے استغفار کرنے یا نہ کرنے کا چناچہ نبی کریم ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمادیا کہ " ان میں سے جو مرجائے اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں چناچہ اس کے بعد ان کی نماز جنازہ متروک ہوگئی۔
Top