مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4405
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ عَنْ سُفْيَانَ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَتَبَ الصَّدَقَةَ وَلَمْ يُخْرِجْهَا إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ فَأَخْرَجَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ أَخْرَجَهَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا قَالَ فَلَقَدْ هَلَكَ عُمَرُ يَوْمَ هَلَكَ وَإِنَّ ذَلِكَ لَمَقْرُونٌ بِوَصِيَّتِهِ فَقَالَ كَانَ فِيهَا فِي الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْإِبِلُ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثٌ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْغَنَمُ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَكَذَلِكَ لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ لَا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ مِنْ الْغَنَمِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر ؓ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر ؓ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی۔ اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جوتیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہوجائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہوگی جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہوجائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہوگا جس کے پاس رات کو نر جانور آسکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا جب یہ تعداد ٦١ ہوجائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جزعہ (جوپانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہوگا، جب یہ تعداد ٧٦ ہوجائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی جب یہ تعداد ٩١ ہوجائے تو ١٢٠ تک اس میں دو حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آسکے جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کرجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہوگا۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہوجائے تو ١٢٠ تک ایک واجب ہوگی ٢٠٠ تک دو بکریاں اور تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی اس کے بعد چار سو تک کچھ اضافہ نہیں ہوگا لیکن جب تعداد زیادہ ہوجائے گی تو اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دیناواجب ہوگی۔ نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلابکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیان برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہوجائے گی اور زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی۔
Top