مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4404
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ ثُمَّ عُمَرُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ قَالَ أَبِي ثُمَّ أَصَابَتْنِي عِلَّةٌ فِي مَجْلِسِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ فَكَتَبْتُ تَمَامَ الْحَدِيثِ فَأَحْسَبُنِي لَمْ أَفْهَمْ بَعْضَهُ فَشَكَكْتُ فِي بَقِيَّةِ الْحَدِيثِ فَتَرَكْتُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي الْمُسْنَدِ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ لِأَنَّهُ كَانَ قَدْ جَمَعَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ فَحَدَّثَنَا بِهِ فِي حَدِيثِ سَالِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بِتَمَامِهِ وَفِي حَدِيثِ عَبَّادٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر ؓ اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر ؓ بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں میرے والد صاحب نے فرمایا یہاں تک پہنچ کر مجھے عباد بن عوام کی مجلس میں کوئی عذر پیش آگیا میں نے حدیث تو مکمل لکھ لی لیکن میرا خیال ہے کہ مجھے اس کا کچھ حصہ سمجھ میں نہیں آیا اس لئے مجھے بقیہ حدیث میں شک ہوگیا جس کی بناء پر میں نے اسے ترک کردیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مکمل مروی ہے۔
Top