مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4150
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُمَيْسٍ عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي فَزَارَةَ عَنْ أَبِي زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَهُوَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ قَالَ لِيَقُمْ مَعِي رَجُلٌ مِنْكُمْ وَلَا يَقُومَنَّ مَعِي رَجُلٌ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْغِشِّ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ قَالَ فَقُمْتُ مَعَهُ وَأَخَذْتُ إِدَاوَةً وَلَا أَحْسَبُهَا إِلَّا مَاءً فَخَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَعْلَى مَكَّةَ رَأَيْتُ أَسْوِدَةً مُجْتَمِعَةً قَالَ فَخَطَّ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا ثُمَّ قَالَ قُمْ هَاهُنَا حَتَّى آتِيَكَ قَالَ فَقُمْتُ وَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَرَأَيْتُهُمْ يَتَثَوَّرُونَ إِلَيْهِ قَالَ فَسَمَرَ مَعَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا طَوِيلًا حَتَّى جَاءَنِي مَعَ الْفَجْرِ فَقَالَ لِي مَا زِلْتَ قَائِمًا يَا ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَمْ تَقُلْ لِي قُمْ حَتَّى آتِيَكَ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِي هَلْ مَعَكَ مِنْ وَضُوءٍ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَفَتَحْتُ الْإِدَاوَةَ فَإِذَا هُوَ نَبِيذٌ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ أَخَذْتُ الْإِدَاوَةَ وَلَا أَحْسَبُهَا إِلَّا مَاءً فَإِذَا هُوَ نَبِيذٌ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَاءٌ طَهُورٌ قَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ مِنْهَا فَلَمَّا قَامَ يُصَلِّي أَدْرَكَهُ شَخْصَانِ مِنْهُمْ قَالَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُحِبُّ أَنْ تَؤُمَّنَا فِي صَلَاتِنَا قَالَ فَصَفَّهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ ثُمَّ صَلَّى بِنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ لَهُ مَنْ هَؤُلَاءِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَؤُلَاءِ جِنُّ نَصِيبِينَ جَاءُوا يَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ فِي أُمُورٍ كَانَتْ بَيْنَهُمْ وَقَدْ سَأَلُونِي الزَّادَ فَزَوَّدْتُهُمْ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ وَهَلْ عِنْدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ تُزَوِّدُهُمْ إِيَّاهُ قَالَ فَقَالَ قَدْ زَوَّدْتُهُمْ الرَّجْعَةَ وَمَا وَجَدُوا مِنْ رَوْثٍ وَجَدُوهُ شَعِيرًا وَمَا وَجَدُوهُ مِنْ عَظْمٍ وَجَدُوهُ كَاسِيًا قَالَ وَعِنْدَ ذَلِكَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَنْ يُسْتَطَابَ بِالرَّوْثِ وَالْعَظْمِ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکی دور میں ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس چند صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی میرے ساتھ چلے، لیکن وہ آدمی جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی تکبر نہ ہو، یہ سن کر میں نبی ﷺ کے ساتھ چلنے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا اور اپنے ساتھ ایک برتن لے لیا جس میں میرے خیال کے مطابق پانی تھا، میں نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوا، چلتے چلتے ہم لوگ جب مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر پہنچتے تو میں نے بہت سے سیاہ فام لوگوں کا ایک جم غفیر دیکھا، نبی ﷺ نے ایک خط کھینچ کر مجھ سے فرمایا کہ تم میرے آنے تک یہیں کھڑے رہنا۔ چناچہ میں اپنی جگہ کھڑا رہا اور نبی ﷺ ان کی طرف بڑے جوش و خروش کے ساتھ بڑھ رہے تھے، رات بھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ طویل گفتگو فرمائی اور فجر ہوتے ہی نبی ﷺ میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے فرمانے لگے اے ابن مسعود! کیا تم اس وقت سے کھڑے ہوئے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ آپ ہی نے تو فرمایا تھا کہ میرے آنے تک یہیں کھڑے رہنا۔ پھر نبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارے پاس وضو کا پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! اب جو میں نے برتن کھولا تو اس میں نبیذ تھی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ بخدا! میں نے جب یہ برتن لیا تھا تو میں یہی سمجھ رہا تھا کہ اس میں پانی ہوگا لیکن اس میں تو نبیذ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا عمدہ کھجور اور طہارت بخش پانی ہی تو ہے اور اسی سے وضو فرما لیا۔ جب نبی ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو دو آدمی آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ ہماری خواہش ہے کہ آپ ہماری بھی امامت فرمائیں، نبی ﷺ نے انہیں بھی اپنے پیچھے صف میں کھڑا کرلیا اور ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فراغت ہوئی تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ یہ کون لوگ تھے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ نصیبین کے جن تھے، میرے پاس اپنے کچھ جھگڑوں کا فیصلہ کرانے کے لئے آئے تھے، انہوں نے مجھ سے زاد سفر بھی مانگا تھا جو میں نے انہیں دے دیا، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا آپ کے پاس کوئی ایسی چیز تھی جو آپ انہیں زاد راہ کے طور پردے سکتے؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں لید دی ہے، انہیں جو بھی مینگنی ملتی ہے وہ جو بن جاتی ہے اور جو بھی ہڈی ملتی ہے اس پر گوشت آجاتا ہے، اسی وجہ سے نبی ﷺ نے مینگنی اور ہڈی سے استنجاء کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔
Top