مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3955
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْمُجَبِّرِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَاجِدٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ قَالَ كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنِّي لَأَذْكُرُ أَوَّلَ رَجُلٍ قَطَعَهُ أُتِيَ بِسَارِقٍ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ وَكَأَنَّمَا أُسِفَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّكَ كَرِهْتَ قَطْعَهُ قَالَ وَمَا يَمْنَعُنِي لَا تَكُونُوا عَوْنًا لِلشَّيْطَانِ عَلَى أَخِيكُمْ إِنَّهُ يَنْبَغِي لِلْإِمَامِ إِذَا انْتَهَى إِلَيْهِ حَدٌّ أَنْ يُقِيمَهُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَفُوٌّ يُحِبُّ الْعَفْوَ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مَاجِدٍ الْحَنَفِيِّ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَقَالَ وَكَأَنَّمَا أُسِفَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذُرَّ عَلَيْهِ رَمَادٌ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
ابو ماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ مجھے یاد ہے اسلام میں سب سے پہلے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا گیا تھا، جس نے چوری کی تھی، لوگ اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اس نے چوری کی ہے، جس پر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا ہوا؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی کے متعلق شیطان کے مددگار ثابت ہوئے، جبکہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند فرماتا ہے اور کسی حاکم کے لئے یہ جائز نہیں کہ اس کے پاس حد کا کوئی مقدمہ آئے اور وہ اسے نافذ نہ کرے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی (انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ کے روئے انور پر راکھ بکھری ہوئی ہو۔
Top