مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3895
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَعْظَمِ قَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَزَلَ دُخَانٌ مِنْ السَّمَاءِ فَأَخَذَ بِأَسْمَاعِ الْمُنَافِقِينَ وَأَبْصَارِهِمْ وَأَخَذَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ قَالَ مَسْرُوقٌ فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَاسْتَوَى جَالِسًا فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ سُئِلَ مِنْكُمْ عَنْ عِلْمٍ هُوَ عِنْدَهُ فَلْيَقُلْ بِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ تَقُولَ لِمَا لَا تَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ إِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا غَلَبُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ قَالَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ أَكَلُوا فِيهَا الْعِظَامَ وَالْمَيْتَةَ مِنْ الْجَهْدِ حَتَّى جَعَلَ أَحَدُهُمْ يَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجُوعِ فَقَالُوا رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ قَالَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّا إِنْ كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَادُوا فَدَعَا رَبَّهُ فَكَشَفَ عَنْهُمْ فَعَادُوا فَانْتَقَمَ اللَّهُ مِنْهُمْ يَوْمَ بَدْرٍ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَى قَوْلِهِ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَوْ كَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا كَشَفَ عَنْهُمْ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جامع مسجد میں ایک شخص کہہ رہا تھا کہ قیامت کے دن آسمان سے ایک دھواں اترے گا منافقین کی آنکھوں اور کانوں کو چھین لے گا اور مسلمانوں کے سانسوں میں داخل ہو کر زکام کی کیفیت پیدا کر دے گا، میں حضرت ابن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ بات بتائی، وہ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، یہ بات سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا لوگو! جو شخص کسی بات کو اچھی طرح جانتا ہو، وہ اسے بیان کرسکتا ہے اور جسے اچھی طرح کسی بات کا علم نہ ہو، وہ کہہ دے کہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے، کیونکہ یہ بھی انسان کی دانائی کی دلیل ہے کہ وہ جس چیز کے متعلق نہیں جانتا، کہہ دے کہ اللہ بہتر جانتا ہے۔ مذکورہ آیت کا نزول اس پس منطر میں ہوا تھا کہ جب قریش نبی ﷺ کی نافرمانی میں حد سے آگے بڑھ گئے تو نبی ﷺ نے ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے دور جیسا قحط نازل ہونے کی بددعاء فرمائی، چناچہ قریش کو قحط سالی اور مشکلات نے آگھیرا، یہاں تک کہ وہ ہڈیاں کھانے پر مجبور ہوگئے اور یہ کیفیت ہوگئی کہ جب کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا ہو تو بھوک کی وجہ سے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں دکھائی دیتا، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی، اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان پر ایک واضح دھواں آئے گا جو لوگوں پر چھا جائے گا یہ دردناک عذاب ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ، بنو مضر کے لئے نزول باران کی دعاء کیجئے، وہ تو ہلاک ہو رہے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان کے لئے دعاء فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی کہ " ہم ان سے عذاب دور کر رہے ہیں " لیکن وہ خوش حالی ملنے کے بعدجب دوبارہ اپنی انہی حرکات میں لوٹ گئے تو یہ آیت نازل ہوئی کہ " جس دن ہم انہیں بڑی مضبوطی سے پکڑ لیں گے، ہم انتقام لینے والے ہیں " اور اس سے مراد غزوہ بدر ہے، اگر وہ قیامت کا دن ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان سے اس عذاب کو دور نہ فرماتا۔
Top