مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3766
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَى قُرَيْشٍ غَيْرَ يَوْمٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَرَهْطٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ وَسَلَى جَزُورٍ قَرِيبٌ مِنْهُ فَقَالُوا مَنْ يَأْخُذُ هَذَا السَّلَى فَيُلْقِيَهُ عَلَى ظَهْرِهِ قَالَ فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ أَنَا فَأَخَذَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى ظَهْرِهِ فَلَمْ يَزَلْ سَاجِدًا حَتَّى جَاءَتْ فَاطِمَةُ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهَا فَأَخَذَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ أَوْ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ جَمِيعًا ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ غَيْرَ أُبَيٍّ أَوْ أُمَيَّةَ فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلًا ضَخْمًا فَتَقَطَّعَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ میں نے ایک دن کے علاوہ نبی ﷺ کو قریش کے خلاف بددعا کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، دائیں بائیں قریش کے کچھ لوگ موجود تھے اور نبی ﷺ کے قریب ایک اونٹ کی اوجھڑی پڑی ہوئی تھی، قریش کے لوگ کہنے لگے کہ یہ اوجھڑی لے کر ان کی پشت پر کون ڈالے گا، عقبہ بن ابی معیط نے اپنے آپ کو پیش کردیا اور وہ اوجھڑی لے آیا اور اسے نبی ﷺ کی پشت پر ڈال دیا، جس کی وجہ سے نبی ﷺ اپنا سر نہ اٹھا سکے، حضرت فاطمہ ؓ کو پتہ چلا تو وہ جلدی سے آئیں اور اسے نبی ﷺ کی پشت سے اتار کر دور پھینکا اور یہ گندی حرکت کرنے والے کو بددعائیں دینے لگیں، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا اے اللہ! قریش کے ان سرداروں کی پکڑ فرما، اے اللہ! عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیع، ابوجہل، عقبہ بن ابی معیط، ابی بن خلف، یا امیہ بن خلف کی پکڑ فرما، حضرت ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، سوائے امیہ کے جس کے اعضاء کٹ چکے تھے، اسے کنوئیں میں نہیں ڈالا گیا۔
Top