حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن مسعود ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ مسجد میں نماز کھڑی ہوگئی، ہم لوگ حضرت ابن مسعود ؓ کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو حضرت ابن مسعود ؓ کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو حضرت ابن مسعو ؓ بھی رکوع میں چلے گئے، انہیں دیکھ کر ہم نے بھی رکوع کرلیا، اس وقت بھی ہم لوگ چل رہے تھے، ایک آدمی اسی اثناء میں سامنے سے گذرا اور کہنے لگا السلام علیک یا ابا عبدالرحمن! انہوں نے رکوع کی حالت میں فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا: نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے گھر چلے گئے اور ہم آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے یہ باتیں کرنے لگے کہ تم نے سنا، حضرت ابن مسعود ؓ نے اسے کیا جواب دیا، اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے پیغام پہنچا دیا، تم میں سے کون یہ سوال ان سے پوچھے گا؟ طارق نے کہا کہ میں ان سے پوچھوں گا، چناچہ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ جب فلاں شخص نے آپ کو سلام کیا تھا تو آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا؟ انہوں نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ بات علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام صرف پہچان کے لوگوں کو کیا جانے لگے گا، تجارت پھیل جائے گی، حتی کہ عورت بھی تجارتی معاملات میں اپنے خاوند کی مدد کرنے لگے گی، قطع رحمی ہونے لگے گی، جھوٹی گواہی دی جانے لگے گی، سچی گواہی کو چھپایا جائے گا اور قلم کا چرچا ہوگا۔