مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3652
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ هَمْدَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَمَا سَمَّاهُ لَنَا قَالَ لَمَّا أَرَادَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ أَصْحَابَهُ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أَصْبَحَ الْيَوْمَ فِيكُمْ مِنْ أَفْضَلِ مَا أَصْبَحَ فِي أَجْنَادِ الْمُسْلِمِينَ مِنْ الدِّينِ وَالْفِقْهِ وَالْعِلْمِ بِالْقُرْآنِ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى حُرُوفٍ وَاللَّهِ إِنْ كَانَ الرَّجُلَانِ لَيَخْتَصِمَانِ أَشَدَّ مَا اخْتَصَمَا فِي شَيْءٍ قَطُّ فَإِذَا قَالَ الْقَارِئُ هَذَا أَقْرَأَنِي قَالَ أَحْسَنْتَ وَإِذَا قَالَ الْآخَرُ قَالَ كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ فَأَقْرَأَنَا إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَالْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ وَالْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَالْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ وَاعْتَبِرُوا ذَاكَ بِقَوْلِ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ كَذَبَ وَفَجَرَ وَبِقَوْلِهِ إِذَا صَدَّقَهُ صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ لَا يَخْتَلِفُ وَلَا يُسْتَشَنُّ وَلَا يَتْفَهُ لِكَثْرَةِ الرَّدِّ فَمَنْ قَرَأَهُ عَلَى حَرْفٍ فَلَا يَدَعْهُ رَغْبَةً عَنْهُ وَمَنْ قَرَأَهُ عَلَى شَيْءٍ مِنْ تِلْكَ الْحُرُوفِ الَّتِي عَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا يَدَعْهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهُ مَنْ يَجْحَدْ بِآيَةٍ مِنْهُ يَجْحَدْ بِهِ كُلِّهِ فَإِنَّمَا هُوَ كَقَوْلِ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ اعْجَلْ وَحَيَّ هَلًا وَاللَّهِ لَوْ أَعْلَمُ رَجُلًا أَعْلَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي لَطَلَبْتُهُ حَتَّى أَزْدَادَ عِلْمَهُ إِلَى عِلْمِي إِنَّهُ سَيَكُونُ قَوْمٌ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ تَطَوُّعًا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَارَضُ بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ رَمَضَانَ وَإِنِّي عَرَضْتُ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ مَرَّتَيْنِ فَأَنْبَأَنِي أَنِّي مُحْسِنٌ وَقَدْ قَرَأْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ سُورَةً
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ کے ایک شاگرد جن کا تعلق ہمدان سے ہے کہتے ہیں کہ جب حضرت ابن مسعود ؓ نے مدینہ منورہ تشریف آوری کا ارادہ کیا تو اپنے شاگردوں کو جمع کیا اور فرمایا مجھے امید ہے کہ تمہارے پاس دین، علم قرآن اور فقہ کی جو دولت ہے، وہ عساکر مسلمین میں سے کسی پاس نہیں ہے، یہ قرآن کئی حروف (متعدد قراءتوں پر) نازل ہوا ہے، بخدا! دو آدمی بعض اوقات اس معاملے میں اتنا شدید جھگڑا کرتے تھے جو لوگ کسی معاملے میں کرسکتے ہیں، ایک قاری کہتا کہ نبی ﷺ نے مجھے یوں پڑھایا ہے، نبی ﷺ اس کی تحسین فرماتے اور جب دوسرا یہ کہتا تو آپ ﷺ فرماتے کہ تم دونوں ہی درست ہو، اسی طرح نبی ﷺ نے ہمیں پڑھایا۔ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے، جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے، تم اسی سے اندازہ لگالو کہ تم میں سے بھی بعض لوگ اپنے ساتھی کے متعلق کہتے ہیں کذب وفجر اس نے جھوٹ بولا اور گناہ کیا اور سچ بولنے پر کہتے ہو کہ تم نے سچ بولا اور نیکی کا کام کیا۔ یہ قرآن بدلے گا اور نہ پرانا ہوگا اور نہ کوئی شخص بار بار پڑھنے سے اس سے اکتائے گا، جو شخص اس کی تلاوت کسی ایک قراءت کے مطابق کرتا ہے وہ دوسری قراءتوں کو بےرغبتی کی وجہ سے نہ چھوڑے، کیونکہ جو شخص اس کی کسی آیت کا انکار کرتا ہے گویا وہ پورے قرآن کا انکار کرتا ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے تمام میں سے کوئی شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ جلدی کرو، ادھر آؤ۔ بخدا! اگر میرے علم میں ہوتا کہ کوئی شخص نبی ﷺ پر نازل ہونے والے قرآن کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو میں اس سے علم حاصل کرتا تاکہ اس کا علم بھی میرے علم میں شامل ہوجائے، عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو نماز کو مار دیں، اس لئے تم وقت پر نماز ادا کیا کرو اور اس کے ساتھ نفلی نماز بھی شامل کیا کرو اور نبی ﷺ ہر سال رمضان میں قرآن کریم کا دور کرتے تھے لیکن جس سال نبی ﷺ کا وصال ہوا میں نے نبی ﷺ کو دو مرتبہ قرآن سنایا تھا اور نبی ﷺ نے میری تحسین فرمائی تھی اور میں نے نبی ﷺ کے دہن مبارک سے سن کر ستر سورتیں یاد کیں تھیں۔
Top