مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3598
حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ الْبُنَانِيُّ عَنْ عُثْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ ابْنَا مُلَيْكَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا إِنَّ أُمَّنَا كَانَتْ تُكْرِمُ الزَّوْجَ وَتَعْطِفُ عَلَى الْوَلَدِ قَالَ وَذَكَرَ الضَّيْفَ غَيْرَ أَنَّهَا كَانَتْ وَأَدَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ أُمُّكُمَا فِي النَّارِ فَأَدْبَرَا وَالشَّرُّ يُرَى فِي وُجُوهِهِمَا فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُدَّا فَرَجَعَا وَالسُّرُورُ يُرَى فِي وُجُوهِهِمَا رَجِيَا أَنْ يَكُونَ قَدْ حَدَثَ شَيْءٌ فَقَالَ أُمِّي مَعَ أُمِّكُمَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمُنَافِقِينَ وَمَا يُغْنِي هَذَا عَنْ أُمِّهِ شَيْئًا وَنَحْنُ نَطَأُ عَقِبَيْهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَمْ أَرَ رَجُلًا قَطُّ أَكْثَرَ سُؤَالًا مِنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ وَعَدَكَ رَبُّكَ فِيهَا أَوْ فِيهِمَا قَالَ فَظَنَّ أَنَّهُ مِنْ شَيْءٍ قَدْ سَمِعَهُ فَقَالَ مَا سَأَلْتُهُ رَبِّي وَمَا أَطْمَعَنِي فِيهِ وَإِنِّي لَأَقُومُ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ وَمَا ذَاكَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ قَالَ ذَاكَ إِذَا جِيءَ بِكُمْ عُرَاةً حُفَاةً غُرْلًا فَيَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام يَقُولُ اكْسُوا خَلِيلِي فَيُؤْتَى بِرَيْطَتَيْنِ بَيْضَاوَيْنِ فَلَيَلْبِسْهُمَا ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَسْتَقْبِلُ الْعَرْشَ ثُمَّ أُوتَى بِكِسْوَتِي فَأَلْبَسُهَا فَأَقُومُ عَنْ يَمِينِهِ مَقَامًا لَا يَقُومُهُ أَحَدٌ غَيْرِي يَغْبِطُنِي بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ قَالَ وَيُفْتَحُ نَهَرٌ مِنْ الْكَوْثَرِ إِلَى الْحَوْضِ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ فَإِنَّهُ مَا جَرَى مَاءٌ قَطُّ إِلَّا عَلَى حَالٍ أَوْ رَضْرَاضٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَى حَالٍ أَوْ رَضْرَاضٍ قَالَ حَالُهُ الْمِسْكُ وَرَضْرَاضُهُ التُّومُ قَالَ الْمُنَافِقُ لَمْ أَسْمَعْ كَالْيَوْمِ قَلَّمَا جَرَى مَاءٌ قَطُّ عَلَى حَالٍ أَوْ رَضْرَاضٍ إِلَّا كَانَ لَهُ نَبْتَةٌ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَهُ نَبْتٌ قَالَ نَعَمْ قُضْبَانُ الذَّهَبِ قَالَ الْمُنَافِقُ لَمْ أَسْمَعْ كَالْيَوْمِ فَإِنَّهُ قَلَّمَا نَبَتَ قَضِيبٌ إِلَّا أَوْرَقَ وَإِلَّا كَانَ لَهُ ثَمَرٌ قَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ مِنْ ثَمَرٍ قَالَ نَعَمْ أَلْوَانُ الْجَوْهَرِ وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ إِنَّ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ مَشْرَبًا لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهُ وَإِنْ حُرِمَهُ لَمْ يُرْوَ بَعْدَهُ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ملیکہ کے دونوں بیٹے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہماری والدہ اپنے شوہر کی بڑی عزت کرتی تھیں، بچوں پر بڑی مہربان تھیں، ان کی مہمان نوازی کا بھی انہوں نے تذکرہ کیا، البتہ زمانہ جاہلیت میں انہوں نے ایک بچی کو زندہ درگور کردیا تھا؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری ماں جہنم میں ہے، یہ سن کر وہ دونوں واپس جانے لگے اور ان دونوں کے چہروں سے ناگواری کے آثار واضح طور پر دکھائی دے رہے تھے، پھر نبی ﷺ کے حکم پر ان دونوں کو واپس بلایا گیا، چناچہ جب وہ واپس آئے تو ان کے چہرے پر خوشی کے اثرات دیکھے جاسکتے تھے، کیونکہ انہیں یہ امید ہوچلی تھی کہ شایدان کی والدہ کے متعلق کوئی نیا حکم نازل ہوگیا ہو، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میری ماں بھی تمہاری ماں کے ساتھ ہوگی۔ ایک منافق یہ سن کر چپکے سے کہنے لگا کہ ہم ان کی پیروی یوں ہی کر رہے ہیں، یہ تو اپنی ماں کو کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتے؟ ایک انصاری جس سے زیادہ سوال کرنے والا میں نے نہیں دیکھا، کہنے لگا یا رسول اللہ! کیا آپ کے رب نے اس عورت یا ان دنوں کے بارے کوئی وعدہ فرمایا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے پروردگار سے اس کا سوال کیا ہے اور نہ ہی اس نے مجھے کوئی امید دلائی ہے، البتہ میں قیامت کے دن مقام محمود پر فائز کیا جاؤں گا، اس انصاری نے پوچھا مقام محمود کیا چیز ہے؟ فرمایا جس وقت قیامت کے دن تم سب کو برہنہ جسم، برہنہ پا اور غیر مختون حالت میں لایا جائے گا اور سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے خلیل کو لباس پہناؤ، چناچہ دو سفید چادریں لائی جائیں گی اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) انہیں زیب تن فرما لیں گے، پھر وہ بیٹھ جائیں گے اور عرش الٰہی کی طرف رخ کرلیں گے۔ اس کے بعد میرے لئے لباس لایا جائے گا اور میں بھی اسے پہن لوں گا، پھر میں اپنی دائیں جانب ایک ایسے مقام پر کھڑا ہوجاؤں گا جہاں میرے علاوہ کوئی اور کھڑا نہ ہو سکے گا اور اولین و آخرین اس کی وجہ سے مجھ پر رشک کریں گے، پھر جنت کی نہر کوثر میں سے حوض کوثر تک ایک نہر نکالی جائے گی۔ یہ سن کر منافقین کہنے لگے کہ پانی تو ہمیشہ مٹی پر یا چھوٹی اور باریک کنکریوں پر بہتا ہے، اس انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ پانی کسی مٹی پر بہتا ہوگا یا کنکریوں پر؟ فرمایا اس کی مٹی مشک ہوگی اور اس کی کنکریاں موتی جیسے چاندی کے دانے ہوں گے، ایک منافق آہستہ سے کہنے لگا کہ یہ بات تو میں نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنی، جب بھی کسی مٹی یا کنکریوں پر پانی بہتا ہے تو وہاں کچھ چیزیں یقینا اگتی ہیں، اس منافق کی بات سن کر اس انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا وہاں کچھ چیزیں بھی اگتی ہوں گی؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! سونے کی شاخیں، وہ منافق پھر کہنے لگا کہ یہ بات تو میں نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنی، جہاں شاخیں اگتی ہیں وہاں پتے اور پھل بھی ہوتے ہیں، اس انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا وہاں پھل بھی ہوں گے؟ فرمایا ہاں! جواہرات کے رنگ جیسے اور حوض کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، جو شخص اس کا ایک گھونٹ پی لے گا، اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی اور جو شخص اس سے محروم رہ جائے گا وہ کبھی سیراب نہ ہوگا۔
Top