مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3571
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ إِسْرَائِيلَ بْنَ يُونُسَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ مَوْلَى الْهَمْدَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ لَا يُبَلِّغْنِي أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِي شَيْئًا فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ وَأَنَا سَلِيمُ الصَّدْرِ قَالَ وَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ فَقَسَمَهُ قَالَ فَمَرَرْتُ بِرَجُلَيْنِ وَأَحَدُهُمَا يَقُولُ لِصَاحِبِهِ وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِقِسْمَتِهِ وَجْهَ اللَّهِ وَلَا الدَّارَ الْآخِرَةَ فَتَثَبَّتُّ حَتَّى سَمِعْتُ مَا قَالَا ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لَنَا لَا يُبَلِّغْنِي أَحَدٌ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِي شَيْئًا وَإِنِّي مَرَرْتُ بِفُلَانٍ وَفُلَانٍ وَهُمَا يَقُولَانِ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَاحْمَرَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَقَّ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ دَعْنَا مِنْكَ فَقَدْ أُوذِيَ مُوسَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ صَبَرَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ سے فرمایا کوئی شخص مجھے میرے کسی صحابی کے متعلق آکر خبریں نہ دیا کرے کیونکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ جب تمہارے پاس آؤں تو میرا دل ہر ایک کی طرف سے مکمل طور پر صاف ہو، ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے مال آیا، نبی ﷺ نے اسے تقسیم فرما دیا، میں دو آدمیوں کے پاس سے گذرا تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے یہ کہا کہ بخدا! یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضاء یا آخرت کا گھر حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے خوب غور سے ان کی بات سنی اور نبی ﷺ کے پاس آکر عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ آپ نے یہ فرما رکھا ہے کہ کوئی شخص مجھے میرے کسی صحابی کے متعلق آکر خبریں نہ دیا کرے، ابھی فلاں فلاں آدمی کے پاس سے میرا گذر ہوا تھا، وہ دونوں یہ کہہ رہے تھے، اس پر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، پھر فرمایا موسیٰ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔
Top