مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3525
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جَنْبِهِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ جَعَلْتُ أَمْسَحُ جَنْبَهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا آذَنْتَنَا حَتَّى نَبْسُطَ لَكَ عَلَى الْحَصِيرِ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي وَلِلدُّنْيَا مَا أَنَا وَالدُّنْيَا إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا كَرَاكِبٍ ظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے جس کے نشانات آپ ﷺ کے پہلوئے مبارک پر پڑگئے تھے، نبی ﷺ بیدار ہوئے تو میں آپ ﷺ کے پہلو کو جھاڑنے لگا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہمیں اس بات کی اجازت کیوں نہیں دیتے کہ اس چٹائی پر کچھ بچھا دیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا، میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی ہے جو تھوڑی دیر سایہ لینے کے لئے کسی درخت کے نیچے رکا پھر اسے چھوڑ کر چل پڑا۔
Top