مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3417
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي عَاصِمٌ عَنْ زِرٍّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كُنْتُ أَرْعَى غَنَمًا لِعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فَقَالَ يَا غُلَامُ هَلْ مِنْ لَبَنٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ وَلَكِنِّي مُؤْتَمَنٌ قَالَ فَهَلْ مِنْ شَاةٍ لَمْ يَنْزُ عَلَيْهَا الْفَحْلُ فَأَتَيْتُهُ بِشَاةٍ فَمَسَحَ ضَرْعَهَا فَنَزَلَ لَبَنٌ فَحَلَبَهُ فِي إِنَاءٍ فَشَرِبَ وَسَقَى أَبَا بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ لِلضَّرْعِ اقْلِصْ فَقَلَصَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدَ هَذَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي مِنْ هَذَا الْقَوْلِ قَالَ فَمَسَحَ رَأْسِي وَقَالَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَإِنَّكَ غُلَيِّمٌ مُعَلَّمٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ بِإِسْنَادِهِ قَالَ فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ بِصَخْرَةٍ مَنْقُورَةٍ فَاحْتَلَبَ فِيهَا فَشَرِبَ وَشَرِبَ أَبُو بَكْرٍ وَشَرِبْتُ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُلْتُ عَلِّمْنِي مِنْ هَذَا الْقُرْآنِ قَالَ إِنَّكَ غُلَامٌ مُعَلَّمٌ قَالَ فَأَخَذْتُ مِنْ فِيهِ سَبْعِينَ سُورَةً
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک دن نبی ﷺ ابوبکر ؓ کے ساتھ میرے پاس سے گذرے اور فرمایا اے لڑکے! کیا تمہارے پاس دودھ ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، لیکن میں اس پر امین ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا کوئی ایسی بکری تمہارے پاس ہے جس پر نر جانور نہ کو دا ہو؟ میں نبی ﷺ کے پاس ایسی بکری لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس میں دودھ اتر آیا، نبی ﷺ نے اسے ایک برتن میں دوہا، خود بھی پیا اور حضرت ابوبکر ؓ کو بھی پلایا، پھر تھن سے مخاطب ہو کر فرمایا سکڑ جاؤ، چناچہ وہ تھن دوبارہ سکڑ گئے، تھوڑی دیر بعد میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ مجھے بھی یہ بات سکھا دیجئے، نبی ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور مجھے دعا دی کہ اللہ تم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، تم سمجھداربچے ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نبی ﷺ کے پاس ایک اندر سے کھدا ہوا پتھر لے کر آئے اور اس میں دودھ دوہا، نبی ﷺ نے بھی اسے نوش فرمایا اور حضرت ابوبکر ؓ نے اور میں نے بھی اسے پیا، تھوڑی دیر بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے بھی یہ قرآن سکھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسل نے فرمایا تم سمجھدار بچے ہو، چناچہ میں نے نبی ﷺ کے دہن مبارک سے سن کر ستر سورتیں یاد کرلیں۔
Top