مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3394
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا بِمَكَّةَ قَبْلَ أَنْ نَأْتِيَ أَرْضَ الْحَبَشَةِ فَلَمَّا قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ أَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ فَأَخَذَنِي مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ حَتَّى قَضَوْا الصَّلَاةَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ فِي أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ وَإِنَّهُ قَدْ أُحْدِثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا نَتَكَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ سر زمین حبشہ جانے سے پہلے ابتداء میں ہم نبی ﷺ کو دوران نماز سلام کرتے ( تو آپ ﷺ جواب دے دیتے تھے، ) لیکن جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس آئے اور آپ ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، اس پر مجھے دور اور نزدیک کے اندیشے ہونے لگے، جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ ﷺ سے اس کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ جو فیصلہ چاہتا ہے کرلیتا ہے، اس معاملے میں اللہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم دوران نماز باتیں نہ کیا کریں۔
Top