مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔ - حدیث نمبر 15534
قَالَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ وَحَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ خَاصَمَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ الزُّبَيْرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلزُّبَيْرِ سَرِّحْ الْمَاءَ فَأَبَى فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الْجُدُرِ قَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ إِلَى قَوْلِهِ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔
حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زبیر سے ایک انصاری کا جھگڑا ہوگیا جو پانی کی اس نالی کے حوالے سے تھا جس سے وہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے انصاری کا کہنا تھا کہ پانی چھوڑ دو لیکن حضرت زبیر پہلے اپنے باغ سیراب کئے بغیر پانی چھوڑنے پر رضی نہ تھے انصاری نے نبی ﷺ سے بات کی نبی ﷺ نے فرمایا زبیر اپنے کھیت کو پانی لگا کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو اس پر انصاری کو غصہ آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں؟ نبی ﷺ کا روئے انور یہ سن کر متغیر ہوگیا اور آپ نے فرمایا کہ اس وقت تک پانی روکے رکھو جب تک ٹخنوں کے برابر پانی نہ آجائے حضرت زبیر کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں سمجھتاہوں کہ یہ آیت اسی واقعے کے متعلق نازل ہوئی کہ آپ کے رب کی قسم یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات میں آپ کو ثالث نہ بنالیں۔
Top