مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16252
حدیث نمبر: 3129
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أُصِيبَ مِنَ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ رَجُلًا، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَ الْمُهَاجِرِينَ سِتَّةٌ فِيهِمْ حَمْزَةُ فَمَثَّلُوا بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ:‏‏‏‏ لَئِنْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ يَوْمًا مِثْلَ هَذَا لَنُرْبِيَنَّ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرينَ سورة النحل آية 126، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كُفُّوا عَنِ الْقَوْمِ إِلَّا أَرْبَعَةً ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.
تفسیر سورت النحل
ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ جب احد کی جنگ ہوئی تو انصار کے چونسٹھ ( ٦٤) اور مہاجرین کے چھ کام آئے۔ ان میں حمزہ ؓ بھی تھے۔ کفار نے ان کا مثلہ کردیا تھا، انصار نے کہا: اگر کسی دن ہمیں ان پر غلبہ حاصل ہوا تو ہم ان کے مقتولین کا مثلہ اس سے کہیں زیادہ کردیں گے۔ پھر جب مکہ کے فتح کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين» ١ ؎ نازل فرما دی۔ ایک صحابی نے کہا: «لا قريش بعد اليوم» (آج کے بعد کوئی قریشی وریشی نہ دیکھا جائے گا) ٢ ؎ آپ نے فرمایا: (نہیں) چار اشخاص کے سوا کسی کو قتل نہ کرو ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابی بن کعب کی روایت سے حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) ( تحفة الأشراف: ١٣) (حسن صحیح الإسناد)
وضاحت: ١ ؎: اگر تم ان سے بدلہ لو ( انہیں سزا دو ) تو انہیں اتنی ہی سزا دو جتنی انہوں نے تمہیں سزا ( اور تکلیف ) دی ہے اور اگر تم صبر کرلو ( انہیں سزا نہ دو ) تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے ( النحل: ١٢٦)۔ ٢ ؎: یعنی مسلم قریشی کسی کافر قریشی کا خیال نہ کرے گا کیونکہ قتل عام ہوگا۔ ٣ ؎: ان چاروں کے نام دوسری حدیث میں آئے ہیں اور وہ یہ ہیں: ( ١) عکرمہ بن ابی جہل ( ٢) عبداللہ بن خطل ( ٣) مقیس بن صبابہ ( ٤) عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، ان کے بارے میں ایک حدیث میں آیا ہے کہ یہ خانہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے ملیں تب بھی انہیں قتل کر دو۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3129
Top