مسند امام احمد - ایک صحابی کی روایت۔ - حدیث نمبر 15341
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سَعْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَوْسٍ الْعَبْسِيَّ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ قَالَ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ الضَّبِّيُّ أَنَّهُ أَتَى الْبَصْرَةَ وَبِهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَمِيرًا فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فِي ظِلِّ الْقَصْرِ يَقُولُ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ لَا يَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ شَيْئًا فَقُلْتُ لَهُ لَقَدْ أَكْثَرْتَ مِنْ قَوْلِكَ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ شِئْتَ لَأَخْبَرْتُكَ فَقُلْتُ أَجَلْ فَقَالَ اجْلِسْ إِذًا فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ كَذَا وَكَذَا وَقَدْ كَانَ شَيْخَانِ لِلْحَيِّ قَدْ انْطَلَقَ ابْنٌ لَهُمَا فَلَحِقَ بِهِ فَقَالَا إِنَّكَ قَادِمٌ الْمَدِينَةَ وَإِنَّ ابْنًا لَنَا قَدْ لَحِقَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأْتِهِ فَاطْلُبْهُ مِنْهُ فَإِنْ أَبَى إِلَّا الِافْتِدَاءَ فَافْتَدِهِ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ شَيْخَيْنِ لِلْحَيِّ أَمَرَانِي أَنْ أَطْلُبَ ابْنًا لَهُمَا عِنْدَكَ فَقَالَ تَعْرِفُهُ فَقَالَ أَعْرِفُ نَسَبَهُ فَدَعَا الْغُلَامَ فَجَاءَ فَقَالَ هُوَ ذَا فَأْتِ بِهِ أَبَوَيْهِ فَقُلْتُ الْفِدَاءَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ إِنَّهُ لَا يَصْلُحُ لَنَا آلُ مُحَمَّدٍ أَنْ نَأْكُلَ ثَمَنَ أَحَدٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ثُمَّ ضَرَبَ عَلَى كَتِفِي ثُمَّ قَالَ لَا أَخْشَى عَلَى قُرَيْشٍ إِلَّا أَنْفُسَهَا قُلْتُ وَمَا لَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ إِنْ طَالَ بِكَ الْعُمُرُ رَأَيْتَهُمْ هَاهُنَا حَتَّى تَرَى النَّاسَ بَيْنَهُمَا كَالْغَنَمِ بَيْنَ حَوْضَيْنِ مَرَّةً إِلَى هَذَا وَمَرَّةً إِلَى هَذَا فَأَنَا أَرَى نَاسًا يَسْتَأْذِنُونَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَأَيْتُهُمْ الْعَامَ يَسْتَأْذِنُونَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَذَكَرْتُ مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ایک صحابی کی روایت۔
عمران بن حصین ضبی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ بصرہ آئے اس وقت وہاں کے گورنر حضرت عبداللہ بن عباس تھے وہاں ایک آدمی محل کے سائے میں کھڑا ہوا بار بار یہی کہے جارہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا وہ اس سے آگے نہیں بڑھتا تھا میں اس کے قریب گیا اور اس سے پوچھا کہ آپ نے اتنی زیادہ مرتبہ کہا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اس نے جواب دیا کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں بتاسکتا ہوں میں نے کہا ضرور اس نے کہا پھر بیٹھ جاؤ اس نے کہا کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں فلاں فلاں وقت حاضر ہوا جبکہ آپ مدینہ منورہ میں تھے۔ اس وقت ہمارے قبیلے کے دو سراداروں کا ایک بچہ نکل کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا وہ دونوں مجھ سے کہنے لگے کہ وہاں ہمارا ایک بچہ بھی اس آدمی نبی ﷺ سے جا کر مل گیا ہے تم اس آدمی کے پاس جا کر اس سے ہمارا بچہ واپس دینے کی درخواست کرنا اگر وہ فدیہ لئے بغیر نہ مانے تو فدیہ بھی دیدینا چناچہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ مجھے قبیلے کے دو سردراوں نے یہ کہہ کر بھیجا ہے کہ ان کا جو بچہ آپ کے پاس آگیا ہے اسے اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کروں نبی ﷺ نے پوچھا کہ تم اس بچے کو جانتے ہو میں نے عرض کیا کہ میں اس کا نسب نامہ جانتا ہوں نبی ﷺ نے اس لڑکے کو بلایا وہ آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ یہی بچہ ہے تم اسے اس کے والدین کے پاس لے جاسکتے ہو۔ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ کچھ فدیہ نبی ﷺ نے فرمایا ہم آل محمد کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ اولاد اسماعیل کی قیمت کھاتے پھریں پھر میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ مجھے قریش کے متعلق خود انہی سے خطرہ ہے میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ کیا مطلب نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو تم انہیں یہاں دیکھو گے اور عام لوگوں کو ان کے درمیان پاؤ گے جیسے دو حوضوں کے درمیان بکریاں ہوں جو کبھی ادھر جاتی ہیں اور کبھی ادھر جاتی ہیں چناچہ میں دیکھ رہاہوں کہ کچھ لوگ ابن عباس ؓ سے ملنے کی اجازت چاہتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنہیں میں نے اسی سال حضرت معاویہ سے ملنے کی اجازت مانگتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت مجھے نبی ﷺ کا یہ ارشاد یاد آگیا۔
Top