مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3360
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَلَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَيْقَظَ مِنْ اللَّيْلِ فَأَخَذَ سِوَاكَهُ فَاسْتَاكَ بِهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ حَتَّى قَرَأَ هَذِهِ الْآيَاتِ وَانْتَهَى عِنْدَ آخِرِ السُّورَةِ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ حَتَّى سَمِعْتُ نَفْخَ النَّوْمِ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَاسْتَاكَ وَتَوَضَّأَ وَهُوَ يَقُولُ حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ فَأَتَاهُ بِلَالٌ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَخَلْفِي نُورًا وَاجْعَلْ عَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ شِمَالِي نُورًا وَفَوْقِي نُورًا وَتَحْتِي نُورًا اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے یہاں رات گذاری، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے تو مسواک فرمائی، وضو کیا اور سورت آل عمران کی آخری دس آیات پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جن میں طویل قیام اور رکوع و سجود کیا، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، پھر بیدار ہو کر وہی عمل دہرایا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال ؓ نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ نماز پڑھانے کے لئے چلے گئے اور نبی ﷺ سجدے میں یہ دعاء کرنے لگے کہ اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما دے، میرے کان، میری آنکھ، میرے دائیں، میرے بائیں، میرے آگے، میرے پیچھے، میرے اوپر اور میرے نیچے نور پیدا فرما اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور عطا فرما۔
Top