مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3310
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَيْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ فَبِتُّ عِنْدَهَا فَوَجَدْتُ لَيْلَتَهَا تِلْكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ دَخَلَ بَيْتَهُ فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ رَأْسِي عَلَى نَاحِيَةٍ مِنْهَا فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ فَإِذَا عَلَيْهِ لَيْلٌ فَسَبَّحَ وَكَبَّرَ حَتَّى نَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ أَوْ قَالَ ثُلُثَاهُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ جَاءَ إِلَى قِرْبَةٍ عَلَى شَجْبٍ فِيهَا مَاءٌ فَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَيْهِ قَالَ يَزِيدُ حَسِبْتُهُ قَالَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ أَتَى مُصَلَّاهُ فَقُمْتُ وَصَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُصَلِّيَ بِصَلَاتِهِ فَأَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا عَرَفَ أَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُصَلِّيَ بِصَلَاتِهِ لَفَتَ يَمِينَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَى أَنَّ عَلَيْهِ لَيْلًا رَكْعَتَيْنِ فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّ الْفَجْرَ قَدْ دَنَا قَامَ فَصَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ أَوْتَرَ بِالسَّابِعَةِ حَتَّى إِذَا أَضَاءَ الْفَجْرُ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ وَضَعَ جَنْبَهُ فَنَامَ حَتَّى سَمِعْتُ فَخِيخَهُ ثُمَّ جَاءَهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَخَرَجَ فَصَلَّى وَمَا مَسَّ مَاءً فَقُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مَا أَحْسَنَ هَذَا فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ قُلْتُ ذَاكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَهْ إِنَّهَا لَيْسَتْ لَكَ وَلَا لِأَصْحَابِكَ إِنَّهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ كَانَ يَحْفَظُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ ؓ کے یہاں آیا، رات ان ہی کے یہاں گذاری، مجھے پتہ چلا کہ آج رات نبی ﷺ کی تقسیم کے مطابق شب باشی کی باری ان کی تھی، نبی ﷺ عشاء کی نماز پڑھ کر گھر داخل ہوئے اور چمڑے کے بنے ہوئے اس تکیے پر سر رکھ کر لیٹ گئے جس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی، میں نے بھی آکر اس تکیے کے ایک کونے پر سر رکھ دیا، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ بیدار ہوئے، دیکھا تو ابھی رات کافی باقی تھی چناچہ آپ ﷺ نے دوبارہ بستر پر واپس آکر تسبیح و تکبیر کہی اور سوگئے۔ دوبارہ جب نبی ﷺ بیدار ہوئے تو رات کا ایک یا دوتہائی حصہ بیت چکا تھا، لہذا اب نبی ﷺ کھڑے ہوگئے، قضاء حاجت کی اور ستون خانے میں لٹکی ہوئی مشک کے پاس آئے جس میں پانی تھا، اس سے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا اور تین تین مرتبہ دونوں بازو دھوئے، پھر سر اور کانوں کا ایک مرتبہ مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے اور اپنی جائے نماز پر جا کر کھڑے ہوگئے، میں نے بھی کھڑے ہو کر وہی کچھ کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، ارادہ یہ تھا کہ نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہو جاؤنگا، نبی ﷺ نے تھوڑی دیر تو کچھ نہیں کیا، جب آپ ﷺ سمجھ گئے کہ میں ان ہی کی نماز میں شرکت کا ارادہ رکھتا ہوں تو اپنا دہنا ہاتھ بڑھا کر میرا کان پکڑا اور مجھے گھما کر اپنی دائیں جانب کرلیا۔ نبی ﷺ اس وقت تک دو رکعتیں پڑھتے رہے جب تک آپ ﷺ کو رات کا احساس باقی رہا، جب آپ ﷺ نے محسوس کیا کہ فجر کا وقت قریب آگیا ہے تو آپ ﷺ نے چھ رکعتیں پڑھیں اور ساتویں میں وتر کی نیت کرلی، جب روشنی ہوگئی تو نبی ﷺ دو رکعتیں پڑھ کر لیٹ رہے اور سوگئے یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز سنی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال ؓ حاضر ہوئے اور نماز کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے باہر تشریف لا کر اسی طرح نماز پڑھا دی اور پانی کو چھوا تک نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر (رح) سے پوچھا کہ یہ کوئی اچھا کام ہے؟ حضرت سعید (رح) نے جواب دیا کہ بخدا! میں نے بھی یہی بات حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھی تھی تو انہوں نے فرمایا تھا خبردار! یہ حکم تمہارا اور تمہارے ساتھیوں کا نہیں ہے، یہ حکم نبی ﷺ کے ساتھ خاص ہے کیونکہ سوتے میں بھی ان کی حفاظت کی جاتی تھی۔
Top