مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3307
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَسُئِلَ هَلْ شَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ وَلَوْلَا قَرَابَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنْ الصِّغَرِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَوَعَظَ النِّسَاءَ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَأَهْوَيْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَتَصَدَّقْنَ بِهِ قَالَ فَدَفَعْنَهُ إِلَى بِلَالٍ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
عبدالرحمن بن عابس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کیا آپ نبی ﷺ کے ساتھ عید کے موقع پر شریک ہوئے ہیں؟ فرمایا ہاں! اگر نبی ﷺ کے ساتھ میرا تعلق نہ ہوتا تو اپنے بچپن کی وجہ سے میں اس موقع پر کبھی موجود نہ ہوتا اور فرمایا کہ نبی ﷺ تشریف لائے اور دار کثیر بن الصلت کے قریب دو رکعت نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور عورتوں کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ دینے کا حکم دیا، چناچہ انہوں نے اپنے کانوں اور گلوں سے اپنے زیورات اتارے اور انہیں صدقہ کرنے کے لئے حضرت بلال ؓ کو دے دیا۔
Top