مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3304
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ اللَّيْلَةَ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ أَحْسِبُهُ يَعْنِي فِي النَّوْمِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ أَوْ قَالَ نَحْرِي فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قَالَ قُلْتُ نَعَمْ يَخْتَصِمُونَ فِي الْكَفَّارَاتِ وَالدَّرَجَاتِ قَالَ وَمَا الْكَفَّارَاتُ وَالدَّرَجَاتُ قَالَ الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ وَالْمَشْيُ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَإِبْلَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَقُلْ يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً أَنْ تَقْبِضَنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ قَالَ وَالدَّرَجَاتُ بَذْلُ الطَّعَامِ وَإِفْشَاءُ السَّلَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ آج رات مجھے خواب میں اپنے پروردگار کی زیارت ایسی بہترین شکل و صورت میں نصیب ہوئی جو میں سب سے بہتر سمجھتا ہوں، پروردگار نے مجھ سے فرمایا اے محمد! ﷺ کیا تمہیں معلوم ہے کہ ملا اعلی کے فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا نہیں، اس پروردگار نے اپنا دست مبارک میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا جس کی ٹھنڈک مجھے اپنے سینے میں محسوس ہوئی اور میں نے اس کی برکت سے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کی معلومات حاصل کرلیں، پھر اللہ نے فرمایا اے محمد! کیا تم جانتے ہو کہ ملاء اعلی کفارات سے کیا مراد ہے؟ بتایا کہ نمازوں کے بعد مسجد میں رکنا اپنے قدموں پر چل کر جمعہ کو آنا اور مشقت کے باوجود (جیسے سردی میں ہوتا ہے) اچھی طرح وضو کرنا، جو شخص ایسا کرلے اس کی زندگی بھی خیر والی ہوجائے اور موت بھی خیر والی ہوئی اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجائے گا گویا کہ اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو اور اے محمد ﷺ جب تم نماز پڑھا کرو تو یہ دعاء کیا کرو کہ اے اللہ! میں آپ سے نیکیوں کی درخواست کرتا ہوں، گناہوں سے بچنے کی دعاء کرتا ہوں اور مساکین کی محبت مانگتا ہوں اور یہ کہ جب آپ اپنے بندوں کو کسی آزمائش میں مبتلا چاہیں تو مجھے اس آزمائش میں مبتلا کئے بغیر ہی اپنی طرف اٹھا لیں، راوی کہتے ہیں کہ درجات سے مراد کھانا کھلانا، سلام پھیلانا اور رات کو اس وقت نماز پڑھنا ہے جب لوگ سو رہے ہوں۔
Top