عبداللہ بن عباس کی مرویات
یزید بن ہرمز کہتے ہیں ایک مرتبہ نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس ؓ سے خط لکھ کر چند سوالات پوچھے، جس وقت حضرت ابن عباس ؓ نے اس کا خط پڑھا اور اس کا جواب لکھ رہے تھے، میں وہاں موجود تھا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں یہ کہا۔ آپ نے پوچھا ہے کہ کیا نبی ﷺ نے مشرکین کے کسی بچے کو قتل کیا ہے؟ تو یاد رکھئے! نبی ﷺ نے ان میں سے کسی کے بچے کو قتل نہیں کیا اور آپ بھی کسی کو قتل نہ کریں، ہاں! ہاں! اگر آپ کو بھی اسی طرح کسی بچے کے بارے پتہ چل جائے جیسے حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے پتہ چل گیا تھا جسے انہوں نے مار دیا تھا تو بات جدا ہے) اور تمہارے لئے ممکن نہیں ہے)