مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2902
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ أَبُو يُونُسَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَنَّ كُرَيْبًا أخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَصَلَّيْتُ خَلْفَهُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَجَرَّنِي فَجَعَلَنِي حِذَاءَهُ فَلَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَلَاتِهِ خَنَسْتُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لِي مَا شَأْنِي أَجْعَلُكَ حِذَائِي فَتَخْنِسُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُصَلِّيَ حِذَاءَكَ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ قَالَ فَأَعْجَبْتُهُ فَدَعَا اللَّهَ لِي أَنْ يَزِيدَنِي عِلْمًا وَفَهْمًا قَالَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّى سَمِعْتُهُ يَنْفُخُ ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةَ فَقَامَ فَصَلَّى مَا أَعَادَ وُضُوءًا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے آخری حصے میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور ان کے پیچھے کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور مجھے اپنے برابر کرلیا، نبی ﷺ جب نماز کی طرف متوجہ ہوئے تو میں پھر پیچھے ہوگیا، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کیا بات ہے بھئی! میں تمہیں اپنے برابر کرتا ہوں اور تم پیچھے ہٹ جاتے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا کسی آدمی کے لئے آپ کے برابر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مناسب ہے جبکہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ نے آپ کو بہت کچھ مقام و مرتبہ دے رکھا ہے؟ نبی ﷺ کو اس پر تعجب ہوا اور میرے لئے علم و فہم میں اضافے کی دعاء فرمائی، اس کے بعد میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خر اٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال ؓ نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔
Top