مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2897
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ بَعْضِ إِخْوَانِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ رَجُلًا قَدِمَ عَلَيْنَا يُكَذِّبُ بِالْقَدَرِ فَقَالَ دُلُّونِي عَلَيْهِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ عَمِيَ قَالُوا وَمَا تَصْنَعُ بِهِ يَا أَبَا عَبَّاسٍ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ لَأَعَضَّنَّ أَنْفَهُ حَتَّى أَقْطَعَهُ وَلَئِنْ وَقَعَتْ رَقَبَتُهُ فِي يَدَيَّ لَأَدُقَّنَّهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَأَنِّي بِنِسَاءِ بَنِي فِهْرٍ يَطُفْنَ بِالْخَزْرَجِ تَصْطَكُّ أَلْيَاتُهُنَّ مُشْرِكَاتٍ هَذَا أَوَّلُ شِرْكِ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَنْتَهِيَنَّ بِهِمْ سُوءُ رَأْيِهِمْ حَتَّى يُخْرِجُوا اللَّهَ مِنْ أَنْ يَكُونَ قَدَّرَ خَيْرًا كَمَا أَخْرَجُوهُ مِنْ أَنْ يَكُونَ قَدَّرَ شَرًّا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِيَ الْعَلَاءُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ الْمَكِّيِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قُلْتُ أَدْرَكَ مُحَمَّدٌ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
محمد بن عبید مکی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے لوگوں نے عرض کیا ہمارے یہاں آج کل ایک آدمی آیا ہوا ہے جو تقدیر کا انکار کرتا ہے، انہوں نے فرمایا مجھے اس کا پتہ تھا، اس وقت تک حضرت ابن عباس ؓ کی بینائی جا چکی تھی، لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو العباس! آپ اس کا کیا کریں گے؟ فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر مجھے اس پر قدرت مل گئی تو میں اس کی ناک کاٹ دوں گا اور اگر اس کی گردن میرے ہاتھ میں آگئی تو اسے توڑ دوں گا، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں اس وقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں جب بنو فہر کی مشرک عورتیں خزرج کے لوگوں سے طواف کریں گی اور ان کی سرین حرکت کرتے ہوں گے، یہ اس امت میں شرک کا آغاز ہوگا، اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، ان لوگوں تک ان کی رائے کی برائی پہنچ کر رہے گی یہاں تک کہ اللہ انہیں اس کیفیت سے نکال دے گا جس میں وہ خیر کا فیصلہ کرتا ہے جیسے انہیں اس کیفیت سے نکالا تھا جس میں وہ شرک کا فیصلہ کرتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top