مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2835
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ يُونُسَ يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَفَاةُ قَالَ هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ قَالَ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ فَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ يَكْتُبُ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالِاخْتِلَافَ وَغُمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُومُوا عَنِّي فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکو گے، اس وقت گھر میں کافی سارے لوگ تھے، جن میں حضرت عمر فاروق ؓ بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ پر شدت تکلیف کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن کریم تو موجود ہے ہی اور کتاب اللہ ہمارے لئے کافی ہے، اس پر لوگوں میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ نبی ﷺ کی خدمت میں لکھنے کا سامان پیش کردو تاکہ وہ تمہیں کچھ لکھوا دیں اور بعض کی رائے حضرت عمر ؓ والی تھی، جب شور و شغب اور اختلاف زیادہ ہونے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس پر حضرت ابن عباس ؓ فرماتے تھے کہ ہائے افسوس! لوگوں کے اختلاف اور شور و شغب کی وجہ سے نبی ﷺ کی اس تحریر میں رکاوٹ پیدا ہوگئی۔
Top