عبداللہ بن عباس کی مرویات
مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ کے آس پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آکر انہیں پکارتے ہوئے کہنے لگا کہ اس نبیذ کے ذریعے آپ کسی سنت کی پیروی کر رہے ہیں یا آپ کی نگاہوں میں یہ شہد اور دودھ سے بھی زیادہ ہلکی چیز ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت عباس ؓ کے پاس آئے اور فرمایا پانی پلاؤ، حضرت عباس ؓ کہنے لگے کہ یہ نبیذ تو گدلی اور غبار آلود ہوگئی ہے، ہم آپ کو دودھ یا شہد نہ پلائیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کو جو پلا رہے ہو، ہمیں بھی وہی پلا دو، چناچہ وہ نبی ﷺ کے پاس نبیذ کے دو برتن لے کر آئے، اس وقت نبی ﷺ کے ساتھ مہاجرین و انصار دونوں تھے، نبی ﷺ نے جب نوش فرما لیا تو سیراب ہونے سے پہلے ہی اسے ہٹا لیا اور اپنا سر اٹھا کر فرمایا تم نے خوب کیا، اسی طرح کیا کرو، حضرت ابن عباس ؓ یہ کہہ کر فرمانے لگے کہ میرے نزدیک نبی ﷺ کی رضا مندی اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ ان کے کونوں سے دودھ اور شہد بہنے لگے۔