مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2720
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنْبَأَنَا عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ فَلْيَفْعَلْ قَالَ فَلَمْ أَدَعْ أَنْ آكُلَ قَبْلَ أَنْ أَغْدُوَ مُنْذُ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فَآكُلَ مِنْ طَرَفِ الصَّرِيقَةِ الْأَكْلَةَ أَوْ أَشْرَبَ اللَّبَنَ أَوْ الْمَاءَ قُلْتُ فَعَلَامَ يُؤَوَّلُ هَذَا قَالَ سَمِعَهُ أَظُنُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ حَتَّى يَمْتَدَّ الضَّحَاءُ فَيَقُولُونَ نَطْعَمُ لِئَلَّا نَعْجَلَ عَنْ صَلَاتِنَا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
عطاء (رح) کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عید الفطر کے دن اگر ممکن ہو کہ کچھ کھا پی کر نماز کے لئے نکلو تو ایسا ہی کیا کرو، میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے جب سے یہ بات سنی ہے، اس وقت سے میں نے صبح نکلنے سے پہلے کچھ کھانے پینے کا عمل ترک نہیں کیا، خواہ چپاتی روٹی کا ایک ٹکڑا کھاؤ، یا دودھ پی لوں، یا پانی پی لوں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ تو عطاء نے جواب دیا میرا خیال یہ ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہوگا اور فرمایا کہ لوگ نماز عید کے لئے اس وقت نکلتے تھے جب روشنی خوب پھیل جاتی تھی اور وہ کہتے تھے ہمیں پہلے ہی کچھ کھا پی لینا چاہئے تاکہ نماز میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔
Top