مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2704
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ يُنَاجِيهِ قَالَ عَفَّانُ وَهُوَ كَالْمُعْرِضِ عَنْ الْعَبَّاسِ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ فَقَالَ أَلَمْ تَرَ إِلَى ابْنِ عَمِّكَ كَالْمُعْرِضِ عَنِّي فَقُلْتُ إِنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ يُنَاجِيهِ قَالَ عَفَّانُ فَقَالَ أَوَ كَانَ عِنْدَهُ أَحَدٌ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ كَانَ عِنْدَكَ أَحَدٌ فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَنِي أَنَّ عِنْدَكَ رَجُلًا تُنَاجِيهِ قَالَ هَلْ رَأَيْتَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ ذَاكَ جِبْرِيلُ وَهُوَ الَّذِي شَغَلَنِي عَنْكَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ إِنَّهُ كَانَ عِنْدَكَ رَجُلٌ يُنَاجِيكَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آیا، نبی ﷺ کے پاس اس وقت ایک آدمی موجود تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ایسا محسوس ہوا جیسے نبی ﷺ نے میرے والد کی طرف توجہ ہی نہیں کی، جب ہم وہاں سے نکلے تو والد صاحب مجھ سے کہنے لگے بیٹا تم نے اپنے چچا زاد کو دیکھا کہ وہ کیسے ہماری طرف توجہ ہی نہیں کر رہے تھے؟ میں نے عرض کیا اباجان! ان کے پاس ایک آدمی تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ہم پھر نبی ﷺ کے پاس واپس آگئے، والد صاحب کہنے لگے یا رسول اللہ! میں عبداللہ سے اس طرح ایک بات کہی تو اس نے مجھے بتایا کہ آپ کے پاس کوئی آدمی تھا جو آپ سے سرگوشی کر رہا تھا، تو کیا واقعی آپ کے پاس کوئی تھا؟ نبی ﷺ نے فرمایا عبداللہ! کیا تم نے واقعی اسے دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! فرمایا وہ جبرئیل امین تھے اور اسی وجہ سے میں آپ کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top